لیڈرشپ کسی ایک کی ذمہ داری نہیں، یہ پوری ٹیم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے حاضر خدمت ہیں۔ ہمارا مقصد معاشرے میں آگہی و شعور پیدا کرنا ہے۔ معزز قارئین! دنیا میں جتنی کتابیں لیڈرشپ کے موضوع پہ لکھی گئیں ہیں شائد ہی کسی اور موضوع پہ لکھی گئی ہوں۔ اس عنوان کے متعلق کئی نظریات پیش کیے گئے۔ میرے علم کے مطابق جو آخری تھیوری پیش کی گئی ہے وہ “شیئرڈ لیڈرشپ تھیوری” یعنی مشترکہ قیادت ہے۔
مشترکہ قیادت کیا ہے؟ اس تھیوری کے مطابق کسی بھی تنظیم یا آرگنائزیشن میں تمام تر اختیارات کسی ایک شخص کے حوالے نہیں کیے جاتے۔ ہمارے ہاں لیڈر اسے سمجھا جاتا ہے جو لوگوں کو کام کرنے کے لیے ابھارے، مسائل حل کرے یعنی ایک مرکزی کردار ادا کرنے والے کو لیڈر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے بر عکس شیئرڈ لیڈرشپ میں ٹیم کا ہر ممبر قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔
لیڈرشپ کو حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو واضح حدیث نبوی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم ہے کہ
” تمہارا سردار وہ ہے جو سب سے بڑا خادم ہے” خدمت کرنے والے شخص کو بہترین لیڈر قرار دیا گیا۔ مشترکہ قیادت میں صرف ایک لیڈر ہی آرگنائزیشن کو لیڈ نہیں کرتا بلکہ اس آرگنائزیشن کے تمام لوگ ایک قائد کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے کہ “معاملات میں مشاورت کرو” اور یہی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ جب جنگ کا موقع ہوتا تو وہ اپنے صحابہ سے مشاورت کیا کرتے تھے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس دور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ ہی آخری فیصلہ سمجھا جاتا تھا۔ اس لیے آج کے دور میں شئیرڈ لیڈر شپ سے زیادہ بہتر مانی جاتی ہے۔ جس میں صرف ایک ہی شخص کے کندھوں پر بوجھ نہیں ہوتا یا صرف ایک ہی شخص ولی یا بادشاہ نہیں ہوتا بلکہ بہت سے لوگ مل کر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
آئیے اس نظریے کو اپنائیں جو کہ رب کا حکم اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ میں پر امید ہوں کہ اس کے ذریعے ہمارے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے میں ہماری مدد کریں۔ شکریہ
میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان
Facebook Comments Box