Taawun

آپکی کامیابی کا راز “ڈبل سی” میں پوشیدہ

آپ نے انگریزی کے دو الفاظ کئی بار سنے ہونگے” کیپ ایبل اور کنٹرول” میں انھیں ڈبل سی کہتا ہوں،دنیا میں میں نے جتنے بھی کامیاب لوگوں کی کامیابی کی کہانی دنیاوی نقطہ نظر سے پڑھی اور جنہوں نے ترقی کی، علم یا معیشت کے میدان میں یا کہیں بھی ان کے اندر مجھے دو چیزیں بہت عام ملی۔ میں نے ان کی بہت طویل سٹڈی کی، بہت لوگوں کی زندگی بہت سارے سیاسی رہنماؤں کی کہ ان میں دو خوبیاں بہت اہم تھیں ان کے علاؤہ بھی بہت ساری خوبیاں تھیں۔
ایک تو یہ کے ان کی شخصیت ،ان کے جذبات ، ان کے احسا سات، ان کی گفتگو، ان کا جذبہ، ان کی کمیونٹی وہ کنٹرول تھیں۔ وہ کسی کی بات کرنے سے بہت زیادہ بھڑک نہیں جاتے تھے یعنی ان کو اپنے جذبات اور احساسات پر ایک مکمل کنٹرول تھا ورنہ میں نے اور آپ نے بہت سارے ایسے لوگ دیکھے ہیں کہ ہم سڑک پر جاتے ہیں تو کسی ایک کی معمولی سی غلطی پر دوسرا ڈنڈے نکال کر لے آتا ہے اور اس کی گاڑی توڑ دیتا ہے۔ اس طرح شام تک دونوں تھانے میں رہتے ہیں اور ہم بے شمار سیاستدانوں کو دیکھتے ہیں کے بہت سارے صحافی ان سے ایسا سوال کرتے ہیں کہ سیاستدان انہیں بہت برا جواب دیتے ہیں، اسی طرح سے بہت سارے معیشت کے ماہرین یا بڑی کمپنی کے ڈائریکٹرز پر کبھی تنقید کی جاتی ہے تو وہ آپے سے باہر ہو جاتے ہیں ان کا خود پر کنٹرول نہیں رہتا۔ دوسری خوبی جو میں نے عام دیکھی ہے وہ ہے” کیپ ایبل” یعنی وہ کام کرنا جانتے تھے،وہ کام کرسکتے تھے :کیپیسٹی “اگر ان میں نہ ہوتی اور وہ “کیپ ایبل “نہ ہوتے تو وہ ترقی نہ کرتے۔ اب قابل ہونے کیلیے انہوں نے تعلیم حاصل کی، بہترین تجربے کیے، بہترین لوگوں کی باتیں سنی، اپنے علم کو بڑھایا، بہت سارے مشاہدات کیے اور جب یہ دونوں چیزیں مل گئیں جنہیں میں ڈبل سی کہتا ہوں، ایک کنٹرول اور دوسرا قابلیت تو ان دو چیزوں نے مل کر اس شخص کو باب عروج تک پہنچایا۔ اب آپ بھی دیکھیں میں بھی دیکھتا ہوں بعض لوگ بہت چھوٹی بات پر بھڑک جاتے ہیں کوئی چیز نہیں مل رہی گھر میں ہنگامہ کھڑا کردیتے ہیں ہمارا پریشر کنٹرول نہیں ہے ہمیں کوئی ذمہ داری دے دی جائے تو ہم قابل نہیں ہوتے کیونکہ ذمہ داری کیلیے جو لوازمات چاہیں جو علم چاہیے جو تجربہ چاہیے وہ ہمارے پاس نہیں ہوتا اور آخرکار ہمیں نقصان ہو جاتا ہے۔ نقصان کے ذمہ دار ہم سب ہوتے ہیں آئیں مل کر ان دونوں سی کو جن کو میں ڈبل سی کا نام دیتا ہوں ان کو بڑھاتے ہیں اور دنیا کے سامنے اپنے آپ کو بہتر انداز میں پیش کرتے ہیں۔ جو ہمیں ذمہ داری دی جائے اسے اچھے طریقے سے سرانجام دیتے ہیں۔ جزاکِ اللہ خیرا کثیرا

میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *