Taawun

کام کا خوف کام کرنے سے ہی دور ہوتا ہے

خوف ایک خطرناک چیز ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مجھے بہت خوف آتا ہے، میں یہ کام کرتے ہوئے ڈرتا ہوں۔ میں سٹیج پہ جاؤں گا تو میری ٹانگیں کانپ اٹھیں گی،میں یہ کیمرا کا سامنا کیسے کرسکتا ہوں؟ یہ پریزنٹیشن کیسے دے سکتا ہوں؟یہ ڈیل کرنے کے لیےمیں کیسے جا سکتا ہوں؟

نفسیات کا لٹریچر اس طرح کے بے شمار مسائل اور کیس سٹڈیز سے بھرا پڑا ہے۔ جہاں لوگ سمجھتے ہیں کہ بھئی ہم یہ کام نہیں کرسکتے اور ان کے اوپر ایک خوف طاری ہوتا ہے۔ بہت ساری کیس سٹڈیز کے بعد وہ اس نتیجے پہ پہنچے ہیں کہ اگر آپ کام کریں گے تو آپ کا خوف دور ہوگا۔ پھر بہت سے لوگوں نے خوف دور کرنے کے لیے اپنا علاج بھی کروایا۔ لیکن بہت سارے لوگوں کو اس مرض سے نجات نہ مل سکی۔ فائدہ نہ ہونے کی وجہ یہ معلوم ہوئی کہ جب تک آپ کام نہیں کرتے آپ کو خوف طاری رہے گا۔ اس چیز پر بہت سارے نفسیات دان نے تجربے کیے، بحثیں کی اور بےشمار کیس سٹڈیز کیں۔ پھر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ جب تک آپ وہ کام نہیں کریں گے جس سے آپ کو خوف آتا ہے تب تک آپ کا خوف دور نہیں ہوگا۔ کیونکہ خوف ہی وہ چیز ہے جو انسان کو آگے نہیں بڑھنے دیتا.

خوف کیا ہے؟ کیا ہو جائے گا؟ اگرمیں سٹیج پہ جاؤں گا، پریزنٹیشن ٹھیک نہ دے سکا، مجھےنوکری سے نکال دیا جائے گا ، میری بےعزتی ہو گی،لوگ کیا باتیں کریں گے، لوگ کیا کہیں گے؟ زمانہ کیا کہے گا؟اخبار میں کیا آئےگا؟ رسالے میں کیا آئےگا؟مینجر کیا کہے گا؟ میرے ساتھ کام کرنے والے کیا کہیں گے؟یہ وہ خوف ہے جو آپ کو آگے نہیں نکلنے دیتا اور اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ دنیا میں ایسی کوئی دوائی نہیں کہ آپ گولی کھائیں اور آپ کا خوف دورہوجائے۔

جس خوف کی میں بات کر رہا ہوں یہ وہ خوف ہےجو کام کرنے سے آپ کو روکتا ہے، آگے بڑھنے سے روکتا ہے،بات کرنے سے روکتا ہے اور جو روکتا رہے گا اس وقت تک جب تک آپ کام نہیں کرتے جب آپ کام کرنا شروع کر دیں گے تو یہ روکنا بھی بند کر دے گا۔ آپ کا خوف بھی دور ہو جائے گا۔

جب بھی آپ کسی کام کو کرنے میں خوف محسوس کریں تو وہ کام کر کے دیکھیں ۔ ماہر نفسیات نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کام کرنے سے یقینی طور پر آپ کاوہ خوف دور ہو جاتا ہے۔

میں ایک مثال دے کر اپنی بات کو واضح کروں گا ۔یہ بات بچوں کے بارے میں ہے۔کسی سکول میں بچوں کی دوڑ لگانے کی بات ہوئی تو ایک بچہ دوڑ نہیں رہا تھا۔ جب اس بچے سے پوچھا گیا کہ آپ کیوں نہیں دوڑ رہے۔اس نے کہا اگر میں دوڑو ں گا،تو گر جاؤں گا ،مجھے چوٹ لگ جائے گی، یہ ہو جائے گا اور وہ ہو جائے گا لیکن ایک دن کسی نے اس کا وہ خوف دور کیا اور جب اس کاخوف دور ہو گیا تو پھر خودبخود وہ دوڑ میں بھی آگے چلا گیا۔

اسی طرح کی ایک اور مثال گیارہویں کلاس کی انگلش کی کتاب میں آتی ہے His First Flight وہ بگلہ جو فضا میں اڑنے کے لیے ڈرتا تھا خوف کھاتا تھا۔ جب اس نے اڑنا شروع کیا تو پھر اس کا خوف دور ہوگیا۔ وہ کہانی بنیادی طور پر خوف دور کرنے کے لیے تھی کہ بچوں اگرآپ کام کریں گے تو آپ کا خوف دور ہو جائے گا۔

اسی طرح سے ایک اور بات کہ ایک طوطا اڑتا نہیں تھا ، ہر وقت بیٹھا رہتا تھا بہت سارےلوگوں کو بلایا لیکن وہ نہیں اڑا۔ ایک صاحب آئے تو انہوں نےجس ٹہنی پر وہ بیٹھا تھا وہ ٹہنی کاٹ دی جب وہ گرنے لگا تو اس نے ہلچل کی، پر ہلانے لگا اور اڑنے لگ گیا جب اڑنے لگ گیا تواس کا خوف دور ہو گیا۔

آئیں مل کرکام کریں، ایکشن لیں آگے بڑھیں توجب یہ سارے کام کریں گے تو انشاءاللہ العزیز خوف بھی دورہو جائے گا۔

ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ

تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *