Taawun

زراعت کا مستقبل، نامیاتی کھاد

Future-of-agriculture-Awais-Zia.png

خاص طریقہ کار سے گزر کر سبزیوں کی باقیات اور خاک میں پنہاں مختلف اجزاء کا مرکب مواد (جو فصلوں کی نشوونما میں استعمال ہوتا ہے) آرگینک کمپوسٹ یا نامیاتی کھاد کہلاتاہے۔ یہ ایک مکمل قدرتی اور صحت مند مواد ہوتاہے جو پودوں کو بھرپور غذائی عناصر مہیا کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

آرگینک کمپوسٹ بنانے کے لئے مختلف اقسام کے اجزاء استعمال ہوتے ہیں جوکہ زیادہ تر نباتاتی اور زراعتی باقیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اُس تمام مواد کو یکجا کرکے ایک خاص دورانیے اور طریقہ کار کے بعد اس سے نامیاتی کھاد بطور نتیجہ حاصل کی جاتی ہے۔اس میں مختلف قدرتی مادے (نائیٹروجن، پوٹاشیم، فاسفورس و دیگر مفید معدنیات) شامل ہوتے ہیں جو فصلوں اور پودوں کی مضبوطی کیلئے انتہائی اہم اور ایک طاقتور خوراک کا کام کرتے ہیں۔

آرگینک کمپوسٹ بنانے کیلئے اس کی خام حالت میں زراعتی باقیات شامل کی جاتی ہیں تاکہ اس میں نائیٹروجن کا مناسب تناسب مل سکے۔نباتاتی باقیات کو بھی اس کھاد کا حصہ بنایا جاتا ہے جواس کمپوسٹ کو مزید بااثر بناتا ہے۔نامیاتی کھاد میں موجوداجزا ء کو اچھے طریقے سے یکجا کرنے کیلئے حسب ضرورت پانی کی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے تاکہ اچھی کوالٹی کی کمپوسٹ تیار ہوسکے۔کھادکو اچھی طرح مکس کرنے کے بعد اس کیلئے مناسب ہواکی فراہمی یقینی بنانا بھی اسکی تیاری میں بہت مددگارثابت ہوتا ہے۔اس طریقہ کار کی تکمیل میں کچھ عرصہ درکار ہوتا ہے جس کے بعد سو فیصد قدرتی اور انتہائی مفید کمپوسٹ حاصل ہوتی ہے۔

کسانوں کے ایک خاص گروہ نے نامیاتی کھاد کو فصلوں میں استعمال کیا جس کے بعد اس سے حاصل ہونے والے نتائج کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ اس سے ناصرف پودے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں بلکہ درختوں، پودوں اور پھولوں کی نشوونما میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آرگینک کمپوسٹ کے استعمال سے زمین سے ان جوہری اور خطرناک گیسوں کی بآسانی تحلیل بھی ممکن ہوپاتی ہے جوکہ پودوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔پیداوار کی بڑھوتری کیلئے اس کھاد کے ساتھ پانی کی کم سے کم مقدار کے استعمال سے بھی زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ نامیاتی کھاد، تادیر زیر کاشت زمین کو بھی مہکاتی ہے۔آرگینک کمپوسٹ سے حاصل والا چارہ جانوروں کی صحت کیلئے بھی بہت موزو ں اور فائدہ مند ہوتا ہے اور یہی نہیں بلکہ اس سے گرمیوں میں سطح زمین کو ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے جوکہ اسے جراثیم اور کیڑوں سے بھی پاک رکھتی ہے۔

زراعت کی ترقی میں نامیاتی کھاد کا استعمال وہ منفرد طریقہ ہے جو کہ پیداوار میں بہترین نتائج حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ آرگینک کمپوسٹ مختلف پودوں کی باقیات، اجناس اورسبز چارے کے ملاپ کے بعد ایک مستقل ماہیتی ترکیب مہیا کرتی ہے جوکہ زرعی پیداوارکی بڑھوتری کیلئے درکارمختلف غذائی عناصر کی فراہمی یقنی بناتی ہے۔نامیاتی کھاد،پیداوار کے اعتبارسے موزوں خاک کی بناوٹ میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ یہ مٹی ہوا، پانی اور مایئکروبز سے بھری ہوتی ہے جواسکی ساخت کو بہتر اورنتائج کو خوبصورت بنانے میں معاونت کرتی ہے۔آرگینک کمپوسٹ مٹی کومناسب ہوا سے بھرتی ہے جس سے پانی کی خاطر خواہ بچت ہوتی ہے اوراس سے خاک میں موجود مفید مواد کی بھی حفاظت ہوتی ہے جو پودوں کوبہترین طریقے سے پانی مہیا کرتے ہیں اور زرعی نظام کو مزیدبہتر کرتے ہیں جوکہ زہریلے موادکے استعمال سے ہونے والے نقصانات سے تحفظ بھی دیتا ہے۔

آرگینک کمپوسٹ کا استعمال ماحولیاتی تحفظ میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔اس کے استعمال سے ناصرف غیر ضروری اخراجات میں خاصی کمی واقع ہوتی ہے بلکہ پیداوار میں اضافے سے معیشت میں بہتری بھی آتی ہے اور منافع بخش اجزاء کی مدد سے مسلسل بہترین نتائج بھی حاصل ہوتے ہیں۔اس میں شامل حسب ضرورت نمکیات سے پودوں کی طویل نشوونمااور مضبوطی میں بھی حیران کن حدتک اضافہ ہوتا ہے۔

نامیاتی کھاد سے حاصل ہونے والی غذائیں مختلف صحت مند عناصر سے بھرپور ہوتی ہیں جوکہ انسانی تندرستی کی ضامن ہوتی ہیں۔ یہ صحت مند غذائیں امراض سے محفوظ رہنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔یہ پرفیکٹ ایکولوجیکل سسٹم کا نچوڑ ہوتا ہے جو ماحول کو بھی سازگار بناتا ہے۔

حکومت کی جانب سے مختلف علاقوں میں نامیاتی کمپوسٹ بینکس کی افادیت اور انکے قیام سے متعلق تشہیر بھی کی جارہی ہے،جہاں کسانوں کو اپنی زرعی باقیات جمع کرواکے آرگینک کھاد بنانے کی سہولت فراہم کی جائے گی۔اس کے علاوہ مختلف تعلیمی ادارے اورغیرحکومتی تنظیمیں بھی کمپوسٹ بنانے اوراسکے استعمال کی تعلیم دینے کیلئے کئی اقدامات کررہی ہیں جن میں تربیتی کورسز اور ورکشاپس شامل ہیں جو کسانوں کو اچھے طریقے سے کھاد بنانے اور اسکی اہمیت اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

علمی تحقیقات کی روشنی میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے بھی کارآمد باقیات کو مؤثر طریقے سے دوبارہ استعمال کرکے کھاد بنانے کے عمل کی بھرپور تائید کی ہے۔

حکومت کی مثبت حکمت عملی کے باعث نامیاتی کھاد یا آگینک کمپوسٹ کا مستقبل بہت ہی روشن ہے۔ اس سے زراعت کے شعبے میں ایک نیا انقلاب برپا ہوگا جو کہ کم لاگت میں فصلوں اور پودوں کی پیداوار بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ جس سے ملک میں معاشی اور زرعی ترقی کے کئی در وا ہوں گے۔

محمد اویس ضیاء

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *