Taawun

کام وہی جو دوسروں کی قدرو قیمت بڑھانے میں مدد کرے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کام وہی جو دوسروں کی قدرو قیمت بڑھانے میں مدد کرے۔۔۔ ایسا کام ہی لوگوں کو تادیر زندہ رکھتا ہے
ایک صاحب نے ایک مضمون لکھا اور ان کانام ہیکٹر کوئن ٹین نیلاہے۔ وہ بی بزنس سمارٹ ڈاٹ کام کے بانی اورصدربھی ہیں۔ انہوں نے2019 میں یہ ویبسائٹ بنائی تھی۔ اس میں انہوں نے ایک مضمون لکھا اس کاٹائٹل یہ تھا :۔

“Stop trying to become more valuable instead learn how to deliver value to the world.”

ان کا کہنا تھا کہ میری ذاتی قدرو قیمت بڑھنے سے دنیا اوردنیا میں بسنے والے لوگوں کو کیا فرق پڑے گا؟ دس لاکھ کی گاڑی کی بجائے دس کروڑ کی گاڑی پر آجاؤں تو کیافرق پڑے گا؟ کچھ فرق نہیں پڑےگا۔ جیکٹ ہے مہنگی ہے اور مہنگی پہن لوں گا کیا فرق پڑے گا؟ میری قدر بڑھتی جائے گی، بڑا گھر لےلوں گا، میری بڑی تعلیم ہو جائے گی، میرے پاس بہت ڈگری ہو جائیں گی۔
میرےدوستوں اور بھائیوں ہماری ذاتی قدرو قیمت بڑھنے سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ بعض اوقات ہم بہت زیادہ زوراپنی قدرو قیمت بڑھانے پہ لگا دیتےہیں۔ کہیں بیٹھتے ہیں تو اپنی حیثیت بھی لوگوں کو بتاتے ہیں۔اپنی چیزیں جو پہنی ہوتی ہیں جوہمارے پاس ہوتی ہیں اسی سے ہم لوگوں کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے دنیا کو کیافائدہ ہوگا؟ جب آپ جائیں گے تویہ سب چیزیں آپ سے واپس لے لی جائیں گی تو پھر فائدہ کس کاہوگا؟
ہیکٹر نے کہا ہے کہ بہتر یہ ہوگا کہ آپ اپنے معاشرہ میں رہنے والے لوگوں کی قدرو قیمت میں کتنا اضافہ کرتےہیں؟ کیا میں اور آپ مل کر دنیاکی قدرو قیمت میں اضافہ نہیں کر سکتے؟اگر فرض کریں ہم نے ایک نئی عینک ایجاد کی ہے ، اس عینک نےدنیا میں لوگو ں کو کتنا فائدہ پہنچا ہے ؟ جس نے یہ سب کچھ بنایا ا سکی قدرو قیمت میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟
اگر ایک صاحب نے ایک نیا سافٹ ویئر بنایا ہےتو وہ سافٹ ویئر ہماری کارکردگی کو بڑھا دیتا ہے،بہت سارے ہمارے وہ کام کر دیتاہے جس کام کے لیے ہمیں محنت کرناپڑتی ہے، اس کا مطلب اس نے محنت کی اوردنیا کے اندر اس کی قدرو قیمت میں اضافہ کیا اس سے لوگوں کوفائدہ ہوا۔ جو اس سافٹ ویئر کو جانے گا اس کی قدرو قیمت میں بھی اضافہ ہو گا۔
دنیا آپ کی ذاتی قدرو قیمت کو نہیں جانتی۔ مثال کے طور پر وہ بہت بڑے عالم تھے،وہ بہت بڑے جاننے والے تھے ،ساراکچھ بہت تھا لیکن انہوں نے دنیا کو یہ بات نہیں بتائی، انہوں نے اپنے علم سے لوگوں کو فائدہ نہیں پہنچایا،وہ بہت بڑے ڈاکٹر تھے ،انہوں نےہزاروں کتابیں پڑھ رکھی تھیں،پڑھی ہونگی ۔ اس سے ان کی ذاتی کی قدرو قیمت میں تو اضافہ ہو گیا ان کی سی وی کو آپ دیکھیں گے تو اس میں تواضافہ ہو جائے گا۔ ان کے پاس دس بہترین ڈگریاں تھیں لیکن انہوں نےدنیا کی اور دنیا میں بسنے والے لوگوں کی قدرو قیمت میں کیا اضافہ کیا؟
دنیا اس کوجانتی ہے جو دنیا اور ا س میں بسنے والے افراد کی قدرو قیمت میں اضافہ کرتا ہے، جو نہیں کرتااس کو کچھ اہمیت دی نہیں جاتی۔ وہ اپنے طور پر سمجھتا ہے کہ میں بہت قدرو قیمت والا آدمی ہوں، میری بڑی اونچی پگڑی ہے، بڑی پگ ہےمیں بہت کچھ ہوں لیکن دنیا اسے نہیں جانتی۔ دنیا صرف اسے جانتی ہے جو ان کی قدرو قیمت میں اضافہ کرتا ہے۔
آئیں مل جل کر قدرو قیمت میں اضافہ کا کوئی سبب کریں۔اس چیز سے جو آپ نے بنائی ہے، سافٹ ویئر ہے، کمپیوٹرہے، مہارت ہے، کچھ ہے۔ دنیا کی قدرو قیمت کے اندر اپناایک حصہ ڈالیں۔ میری اور آپ کی زندگی میں سب سے زیادہ قدرو قیمت میں اضافہ کرنے والے ہمارےاساتذہ کرام ہیں۔ ایک ایک سیکھی ہوئی بات وہ صدیوں تک ہمارے ساتھ، جب تک زندہ ہیں اس وقت تک ہمارے ساتھ چلتی ہے۔ ان کو علم تھاوہ گھر بیٹھے رہتے تو کیا فائدہ تھاان کے علم کا؟
ہمیں بھی یہ کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی ذاتی قدرو قیمت بڑھانے کی طرف زیادہ زورنہ دیں بلکہ ہمیں اس بات پہ زوردینا چاہیے کہ ہم دنیا میں میں موجود لوگوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ، ان کی قدرو قیمت بہتر کرنے کے لیے کوئی کام کریں۔
جو بھی شخص لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے لوگ اس کونہیں بھولتے۔ اس کا کوئی نہ کوئی عالیشان نام رکھتے ہیں ، دن مناتے ہیں ، اس کے نام پر سڑک رکھتے ہیں، مجسمہ بناتے ہیں اور دنیاان کو مرنے نہیں دیتی۔ آئیں مل جل کر دنیا کے رہنے والے لوگوں کی قدرو قیمت میں اضافہ کرنے کی کوشش کریں اورذاتی قدرو قیمت بڑھانے سےتھوڑا سا پرہیز فرمائے ،تھوڑا سانہیں بلکہ بہت سارا۔
بہت بہت شکریہ
میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتا ق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *