پھر چلا مسافر
بھارت کے چار سفر- حصہ سوم (صفحات 320)
آپ کو یہ کیسا لگے گا کہ جب آپ 50 سال سے زائد عرصے کے بعد اس گھر کو دیکھیں جہاں پر آپ کے والدین پیدا ہوئے، انہوں نے اپنا بچپن گزارا؟ آپ کے کیا احساسات ہو ں گے جب آپ دیکھیں گے کہ یہی وہ جگہ تھی جہاں پر آپ کے والدین اور خاندان کے ساتھ ایسا ظلم ہوا جو بیان نہیں کیا جا سکتا؟
ایک خاندان جو تقسیم ہند کے وقت لٹ پٹ کر پاکستان آگیا۔اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ کبھی جا کر اپنا چھوڑا ہوا وطن دیکھ سکے، اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے گھر دیکھ پائے۔
پھر53 سال بعد ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کو اللہ نے توفیق دی کہ انھوں نے نا صرف اُن گھروں کو دیکھا بلکہ مغربی پنجاب کے ان بے شمار دیہات کو دیکھا، ان قصبات کو دیکھا جہاں پر کبھی مسلمانوں کی حکومت تھی اور پھر وہ وقت آیا جب وہاں پرمسلمان اقلیت میں بھی نہیں ہیں۔
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ کو چندی گڑھ بھی جانے کا موقع ملا جسے نہرو نے ایک عظیم شہر قرار دیا تھا۔
اسی دورے میں اِنہیں مجدد الف ثانی کے دربار پر بھی جانے کا موقع ملا اور انھوں نے بالکل اس سے ملحق وہ گردوارہ بھی دیکھا جہاں پر سکھوں کے بقول ان کے گرو کے دو بچوں کو زندہ دیوار میں چنوا دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد مانگٹ نے اس خاندان سے بھی ملاقات کی جس کے زیر سایہ اس کے آباؤ اجداد نے ایک سال تک سکھ بن کر پناہ لی تھی۔
یہ سب کچھ اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ اس کتاب میں درج ہے ۔ یقیناً یہ کتاب آپ کے لیے بے حد دلچسپی کا باعث ہوگی۔
Reviews
There are no reviews yet.