Taawun

ماحولیاتی تغیر اور میونسپل سالڈ ویسٹ سیکٹر کی موافقت

Environmental variability and adaptation of the municipal solid waste sector

میونسپل سالڈ ویسٹ مینجمنٹ،ترقی پذیر معیشتوں میں ایک تشویشناک صورتحال اختیار کر چکا ہے اس ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کی سہولیات سے کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کے لیے اجتماعی بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔ جس کے اندر حقیقی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں اور مقامی ماحولیاتی نظام پر اس کے زہریلے اثرات میں نمایاں کمی لانے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔ میونسپل ٹھوس فضلے میں سے صرف 78 فیصد ہی یا تو جمع کیا جاتا ہے یا کھلے میں پھینک دیا جاتا ہے اوریا سینیٹری لینڈ فلز میں پہنچ جاتا ہے اور یہ شعبہ جاتی اثر بنیادی طور پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور مقامی ماحولیاتی نظام کے انحطاط کاذمہ دارثابت ہوتاہے۔ عام طور پر 3.42فیصد عالمی اخراج کو فضلے کے شعبے سے منسوب کیا جاتا ہے۔ فضلے سے متعلقہ اخراج کی ماڈلنگ کی بنیاد پر مختلف پالیسز تیار کی گئی ہیں جوکہ پالیسی سازوں کومستقبل میں فضلے کے شعبے میں زیروکاربن کے اثرات حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔ ترقی یافتہ معیشتوں نے کچرے سے نمٹنے کی مضبوط پالیسیوں اور نفاذ کے فریم ورک کے ذریعے سے ہی ویسٹ کے تمام مسائل پر قابو پا رکھا ہے۔

دنیا بھر میں زیادہ تر ترقی پذیر معیشتیں فضلے کے شعبے میں پائیداری حاصل کرنے کے لیے ٹرانسفارمیشن کے مرحلے میں ہیں۔ تاہم اقتصادی حالات، تکنیکی رکاوٹیں اور مقامی صلاحیت کے مسائل مطلوبہ نتائج کے حصول میں رکاوٹ بھی بنتے ہیں۔ فضلہ پیدا کرنے کی مقدار آبادی میں اضافے اورغیر یقینی شہری آباد کاریوں کے راست متناسب ہے۔ترقی پذیر معیشتوں میں فضلہ پیدا کرنے کی شرح ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابلے میں نسبتاً کم ہے کیونکہ یہ ان علاقوں کی اقتصادی حالت سے منسلک ہوتی ہے۔ ماحولیاتی نظام حیاتیاتی تنوع، شہری اراضی کے استعمال میں توسیع اور لوگوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے آلودگی کی میں اضافے سے بری طرح متاثر ہوتاہے۔

یورپی یونین (EU) نے لینڈ فلز پر فضلے کے مؤثر ااستعمال کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پالیسیاں تیار کررکھی ہیں جوکہ گرین تکنیکی مداخلتوں کے تحت اس شعبے کو ماحولیاتی طور پر متوازن رکھنے میں مددفراہم کرتی ہیں جس کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیس (GHG) کا اخراج کم ہوتا ہے۔تاہم جرمنی، ڈنمارک، بیلجیئم، نیدرلینڈ اور برطانیہکی لینڈ فلنگ میں MSW ڈسپوزل کا حصہ دیگر یورپی ممالک جیسے بلغاریہ، یونان، کروشیا اور آئس لینڈ کے مقابلے میں <20فیصد ہے، جہاں فیصد>60 MSW کو لینڈ فلز میں پھینک دیا جاتا ہے۔ ریاستہائے امریکہ (USA) نے ردی سے حاصل شدہ ایندھن (RDF) اور بڑے پیمانے پر جلانے والی ٹیکنالوجیز پر مبنی 86 فیصد سے زیادہ فضلے سے حاصل ہونے والی توانائی (WTE) کی سہولیات نصب کی ہیں اور وہ دیگر تکنیکی پائلٹ پروجیکٹس کے تحت بھی کچرے کو لینڈ فلنز سے ہٹانے کے لیے پرعزم ہیں۔اِنوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کے اندازوں کے مطابق لینڈ فلز میں 115فیصد سے زیادہ فضلے کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ چین بھی ایک عبوری مرحلے میں ہے تاکہ فضلے سے نمٹنے اور اسکے دوبارہ استعمال کی حکمت عملی کو مربوط کر سکے۔اس عمل میں متعلقہ کاربن فُٹ پرنٹس کی مقدار میں کمی لانیکے لیے خوراک کے فضلے کو کم سے کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

ری سائیکلنگ کا عمل ویسٹ ڈائیورژنسٹ میونسپلٹیوں کو کاربن کا اخراج 0.21 فیصد کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور ری سائیکلنگ کی شرح میں ہر 1 فیصد اضافے سے اقتصادی ترقی میں 0.32 فیصد اضافے کا ضامن ہو سکتا ہے، لیکن مربوط ویسٹ مینجمنٹ سسٹمز کے لیے مقامی پالیسیوں میں موسمیاتی کارروائی اور سمارٹ سٹی کے نقطہ نظر کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ الگ الگ فضلہ جمع کرنے، ری سائیکل ایبلز کی زیادہ سے زیادہ ریکوری اور لینڈ فلنگ کے لیے کم سے کم کچرے کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ٹی ای پروجیکٹس کے قیام سے ایم ایس ڈبلیو سیکٹر کو عالمی سطح پر کاربن سنک کے طور پر بھی ابھرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

شہری علاقوں اور آبادی میں اضافے نے بہت سی مشکلات پیدا کی ہیں۔ سیاسی اور معاشی عدم استحکام نے بہت سی ترقی پذیر معیشتوں (جیسا کہ پاکستان)کو غربت کی دہلیز سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کی حکومت ضروری عوامی خدمات جیسے کہ صفائی ستھرائی کے انتظام میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے پلوں اور سڑکوں جیسے تعمیری ڈھانچوں کی تعمیر کو ترجیح دیتی ہے، اس بات سے قطع نظر کہ ٹھوس فضلہ اپنی تمام شکلوں میں ماحول کو خراب کرنے میں ایک زہرکا کردار ادا کرتا ہے۔ اس وجہ سے پاکستان سمیت تمام ترقی پذیر معیشتوں کو محدود وسائل، تکنیکی رکاوٹوں، ناقص انفراسٹرکچراور فنڈنگ کے چیلنجزکا سب سے زیادہ خطرہ لاحق رہتاہے۔ فضلے کے جمع ہونے کی جگہ پر اس کے نامیاتی تناسب کا گلنا GHG کے اخراج اور leachate کی تشکیل کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کے پیچیدہ توازن کو محفوظ رکھنے کے لیے فضلے کے شعبے کے مسائل کے حل اور کچرے کے مربوط وپائیدار انتظام کی اشد ضرورت ہے۔ لہٰذا کم آمدنی والے ممالک کے نقطہ نظر سے ماحول دوست فائیٹوریمیڈییشن طریقوں کے ساتھ کاربن کریڈٹس کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے لچکدار ٹائم لائنز کے منظرنامے تجویز کیے گئے ہیں۔جن میں نامیاتی کھاد کے ساتھ مٹی کی زرخیزی کو بہتر بنانے، قابل استعمال اشیاء کی بازیافت اور متعلقہ اخراج کو کم کرکے فطرت کو واپس کرنے کی صلاحیت بھی موجودہے۔ ترقی پذیر معیشتیں قومی اور علاقائی سطحوں پر قانون سازی میں قلیل، درمیانی اور طویل مدتی اہداف کی وضاحت کرکے لینڈ فلز سے فضلے کی واپسی کا ہدف حاصل کر سکتی ہیں۔ صرف باہمی تعاون کے ذریعے ہی ہم مقامی ماحولیات پر ٹھوس فضلہ کے پریشان کن اثرات کو کم کرنے اور اپنی زمین اور اس کے تمام باشندوں کے لیے زیادہ ماحول دوست اور روشن مستقبل کے ہموار راستے کی امید کر سکتے ہیں۔

(ماہر ماحولیات و شعبہ سالڈ ویسٹ ڈاکٹر آصف اقبال کے ایک مقالے سے ماخوذ شدہ)

محمد اویس ضیاء

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *