Taawun

کیا آپ اپنی پریشانی کی وجہ جانتے ہیں؟

بعض اوقات کسی شخص کی کوئی حرکت آپ کے سٹریس کا باعث بنتی ہے۔ اگر مجھے اس بات کا علم نہ ہو کہ کوئی بھی پرابلم آ کہاں سے رہی ہے تو میں اس کا حل کہیں اور سے ڈھونڈوں گا؟ لیکن اگر آپ کو اس جگہ کا پتہ نہیں چلتا کہ جہاں سے وہ پرابلم آ رہی ہے تو ultimately آپ اس مسئلہ کو حل نہیں کر سکتے۔ میری اور آپ کی زندگی میں کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ہم stressed ہوتے ہیں،anxiety بھی آتی ہےاور ہم خود کو بہت اکیلا اور بے بس محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے ذہن پہ پریشر آتا ہے جس کی کوئی وجہ بھی ہوتی ہے۔

اسے ایک انگریز شخص نے یوں بیان کیا ہے کہ

“Take notes of your emotions.”

اب stress آیا ہے،anxiety آئی ہے، pressure آیا ہے یا کچھ بھی ایسا ہوا جس سے آپ کی ہارٹ بیٹ تیز ہوتی ہے اور آپ نارمل سے ایبنارملٹی کی طرف چلے جاتے ہیں۔آپ کوئی بھی کام کرنے کے موڈ میں نہیں ہوتے۔ اس کا حل کیا ہے؟

بہت سے لوگوں نے اس کے مختلف حل بتائے۔ کچھ نے ریسٹ کرنے کا مشورہ دیا، کسی نے سیر کرنے کے لیے کہا اور کسی نے کچھ کہا۔

ایک سائیکیٹرسٹ نے کہا کہ

“Take notes of your emotions”

اس کا کہنا ہے کہ کوئی ایسی چیز ہے، کوئی ڈیٹا ہے جو آپ کو emotionally imbalance کررہا ہے۔ یہ تھوڑی عجیب سی بات ہے۔لیکن جب میں نے اس کا مطلب پڑھا تو مجھے یہ سمجھ آئی کہ واقعی کوئی چیز ہے۔ مثلاً مجھے یہ انفارمیشن آرہی ہے کہ میں امتحان میں فیل ہو رہا ہوں یا میری job جا رہی ہے تو یہ ڈیٹا ہے جس کی بنیاد پر میں سٹریس بھی لے رہا ہوں اور پریشانی کا بھی انتظار کر رہا ہوں۔اس کا ایک نیا concept دیا گیا ہے کہ

“Take notes of your emotions”

کہ آپ جائزہ لیں کہ یہ سٹریس آ کہاں سےرہا ہے؟ مثال کہ تور پہ اگر کمرے میں آگ لگ جاتی ہے تو بجائے اس کے کہ میں اس پر پانی ڈالوں یا اس کو ختم کرنے کی کوشش کروں، میں اس کے لگنے کی وجہ ڈھونڈوں کہ یہ آگ لگی کیسے؟گفتگو کا مرکزی خیال “awereness” ہے۔آگہی،شعور کہ یہ جو پریشانی مجھے آ رہی ہے اس کی وجہ کو تلاش کیا جائے۔ مثلاً ایک شخص آپ کی پریشانی کا باعث بن رہا ہے تو اس پریشانی کے علاج کے لیے آپ سیرو تفریح کو چلے جائے گے، شاپنگ پہ چلے جائیں گے تو آپ کو یہ سب کرنے کی بجائے سورس کو ڈھونڈ کر اس کا علاج کرنا چاہیے۔اگلے مرحلے پر جانے کی بجائے پہلے مرحلے کو ترتیب دیں تاکہ آپ کی پریشانی کی وجہ ہی ختم ہو جائے۔بات اچھی لگے تو اسے آگے پہنچانے میں ہماری مدد کریں۔شکریہ!

میں تو ایسا سوچتا ہوں

ڈاکٹر مشتاق مانگٹ

تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *