Taawun

کسی چیز کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک بھی ہو سکتا ہے

ایک جگہ یہ عبارت لکھی تھی

” Drink  But  Not  Drunk “

آپ اس کو اسی مفہوم میں لیں جس  کی  طرف میں بات لے جانا  چاہتاہوں۔ جس شخص  نے یہ بیان دیا اس کا مقصد یہ تھا کہ آپ  اپنی زندگی میں بے شمار چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً آپ کھانا کھاتے ہیں ،کھانے کی ایک خاص مقدار فائدہ مند ہے لیکن اسی کھانے کی زیادتی آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اسی طرح سے جیسےآپ ایک ضرورت کی چیز لیتے ہیں لیکن جیسے ہی ہم ضرورت سے زیادہ لیں گے تو آپ اس کے نشے میں مبتلا ہو جائیں گے۔ اسی طرح سے طاقت ہے،طاقت بھی ایک نشہ ہے تھوڑی بہت طاقت آپ کو چاہیے تاکہ ہم دنیاکے اندر ایک اچھے طریقے سے کام کر سکیں لیکن ضرورت سے زیادہ طاقت آپ کو  طاقت کے نشہ میں مبتلا کر سکتی ہے ۔

طاقت کا نشہ آپ کو تباہ و برباد کر سکتاہے۔ اسی طرح سےاختیارات ہیں۔ والد  کو اختیارہونا چاہیے، ماں کو اختیار ہوناچاہیے، آفیسرکو اختیار ہونا چاہیے،ملک کے وزیراعظم کے پاس اختیارہونا چاہیے لیکن جب  اختیارات کا نشہ بڑھ جائے گا تو آپ اس نشہ میں غرق ہو جاتے ہیں تو  عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے ۔اسی طرح سے مال و دولت کی ضرورت ہے۔ ایک خاص حد تک تو آپ  کے لیے مناسب ہے لیکن جب وہ ایک حد  سے بڑھ جائے تو آپ دولت کے نشے میں چور ہو جائیں گے،پھر یہ دولت کا نشہ آپ کو کسی جگہ کا نہیں چھوڑے گا۔

نبی محترم ﷺ نے ہمیں جو زندگی گزارنے کے بہترین اصول فرمائے ان میں سے ایک اصول  یہ ہے کہ جس شخص نے میانہ روی اختیار کی وہ کبھی مفلس نہیں ہو گا۔

” Drink  But  Not  Drunk “

اب اگر میں اس بات  کی دوبارہ سےوضاحت کرنا چاہوں تو میں پھر یہی کہوں گا کہ جو ضرورت کی چیزیں ہیں وہ ہمیں لینی چاہیے، وہ ضرور لینی چاہیں لیکن جب حد سے بڑھ کر لیں گے، وہ  اختیار ہو ،دولت ہو، طاقت ہو کچھ بھی ،  یہ  آپ کو کسی نشے میں مبتلا کر دے گا۔جب نشہ ہوتا ہے،پھر عقل کام نہیں کرتی ، شعور کام نہیں کرتا، لاجک کام نہیں کرتی۔  پھر جنون ہی  کام کرتا ہے اور ہم لوگوں کو نقصان پہنچا بیٹھتے ہیں ۔

میں نے اور آپ نے بھی دیکھا ہے کہ جب لوگ طاقت کے نشے میں، دولت کےنشے میں یا کوئی اور نشہ ہو غرق ہو جاتے ہیں  تو ان کی آنکھوں پر پٹی بند جاتی ہے۔ ہم بات سنتے ہیں کہ “اسے  اتنا دولت کا نشہ ہو گیا ہے کہ اس کی آنکھوں پر پٹی بند گئی ، وہ کسی کو پہچانتا تک نہیں، کسی کے متعلق اچھی بات نہیں سوچتا۔”

اگر آپ دنیا کے ڈکٹیٹروں کا اندازہ کریں ،دنیا کے مالدار لوگوں کا اندازہ کریں اور دنیا کے ان رشوت خور لوگوں کا اندازہ کریں جب آپ ان کی زندگیوں کا جائزہ لیں گے تو آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ وہ کسی نشے میں مبتلا  تھے۔وہ ضرورت سے زیادہ کھا پی  رہے تھے ، ضرورت سے زیادہ سمیٹ رہے تھے اور پھر وہ مد ہوش ہو گے اور ان کی آنکھوں پہ پٹی بندگئی، ان کی عقل بند ہو گئی، پھر ان کی صُمً بکمً والی بات ہو   گئی ،نہ ان کے کان سنتے تھے اورنہ انکی آنکھیں دیکھتی  تھیں، نہ دماغ کام کرتا تھا۔

اللہ رُب العزت ہمیں شعور کی  زندگی عطا فرمائے،ہمیں عقل ودانش کی زندگی عطا فرمائے۔زندگی میں کبھی  ایسا نہ ہو کہ ہم کسی چیز کواتنا حاصل کر لیں بلے   وہ طاقت ہو ، دولت ہو,شہرت ہو یا اختیارات ہوکہ ہماری آنکھوں پر پٹی بند جائےاور ہمارا سننا اور دیکھنا ختم ہو جائے اور ہم اسی نشے میں مبتلا ہو جائیں۔

تعاون فاؤنڈیشن پاکستان کا یہ پیغام ہے کہ آئیں آگاہی پھیلا ئیں لوگوں کو بتائیں کہ میانہ  روی ہی اصل زندگی ہے۔

ہمارے اس  پیغام کو آگے پہنچا کر ایک عظیم مقصد کے حصول میں اپنا فرض  ادا کریں ۔۔۔جو ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

بہت بہت شکریہ !

میں تو ایسا سوچتا ہوں

ڈاکٹرمحمد مشتاق مانگٹ

تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *