Taawun

کسی کی تو خدمت کیجیے

کسی کی تو خدمت کیجیے، خدمت میں عظمت ہے
میں آج انٹرنیٹ پر کوئی چیز تلاش کر رہاتھا تو مجھے ایک جگہ پر ایک فلاحی تنظیم کے متعلق کچھ معلومات ملیں۔ وہ اتنی متاثر کن تھیں کہ میں نے چاہا کہ ان کا تذکرہ آپ سے بھی کیا جائے۔
تقسیم ہند سے پہلے بنوں میں بہت سارے ہندو رہتے تھے۔ تقسیم ہند کےوقت وہ نقل مکانی کر کے بھارت میں چلے گئے۔ وہاں جاکر انہوں نے بنوں برادری کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔ اس تنظیم کے تحت انہوں نے بہت سارے ٹرسٹ بنائے جوکہ لوگوں کی بھلائی کےلیےکام کرتے ہیں۔ ان کے “لوگو” پر لوگوں کے خاکے بنے ہوئے تھے جو ایک دوسرے کو ہاتھ سے پکڑ کر اوپر لیکر جارہے تھے اور نیچے ایک فقرہ لکھا ہوا تھا۔
وہ فقرہ یہ تھا کہ
Be someone for somebody
میں نے سوچا کہ اس فقرے کا مطلب کیا ہے؟ جب میں نے تھوڑا سا غور کیا تو مجھے یہ فقرہ بہت ہی خوبصورت لگا “کسی کے لیے کچھ تو بن جاؤ “۔
ہمارے ہاں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ ہمیں دوسروں کی خدمت کرنی چاہیے۔اور ایسا تصور پایا جانا اچھی بات ہے لیکن اسکے لیے ہمیں یہ ضرور سوچنا پڑتا ہے کہ یہ خدمت یا تو پیسے سے ہوں گے ، وقت ہوگا یا کوئی اور کام بھی ہو سکتا ہے۔ ورنہ میرے پاس تو کچھ نہیں ہے خدمت کرنے کے لیے۔
اس پر مجھے ایک بات یاد آگئی، میرے سکینڈری سکول کے ایک ٹیچر جن کا نام محمد یونس تھا۔ انہوں نے ایک دفعہ بتایا کہ 1972 کی بات ہے جب وہ ایک گاؤں میں رہتے تھے۔ گاؤں میں اخبار آتا تھا تو وہاں پر ایک صاحب جو ہمارے بزرگ تھے۔ وہ اخبار پڑھنا جانتے تھے لیکن بینائی کی وجہ سے اب پڑھ نہیں پا تے تھے۔ تو میری یہ ڈیوٹی ہوتی تھی کہ میں ان کے پاس کچھ دیرکے لیے بیٹھ کر اخبار پڑھ کر سناتا تھا۔ یہ وہ خدمت تھی جو کہ وہ ان بزرگ کی کیا کرتے تھے ۔جس کا اظہار انہوں نے کلاس میں کیا اور جس کا آج میں اڑتالیس سال کے بعد ذکر کر رہا ہوں۔
میرے دوستوں، بھائیو!
ضروری نہیں ہے۔ کہ آپ شیخ زید یا منشی ہسپتال بنائیں گے تو لوگوں کی خدمت ہو گی یا آپ شوکت خانم ہسپتال بنائیں گے تب خدمت ہوگی بلکہ خدمت تو کسی سے اچھا بول کر بھی کی جا سکتی ہے۔ ہمارا دین تو ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ مسکرانا بھی صدقہ ہے، راستے میں سے ایک پتھر اٹھا دینا بھی صدقہ ہے۔
آئیں مل کر یہ سوچیں کہ کسی ایک کے لیے تو ہم اچھے بن جائیں یا ایسے بن جائیں کہ ہم اس کی کوئی تو خدمت کرسکیں، اس کی کوئی بات سن سکیں، اس کے پاس بیٹھ سکیں، اس کے دکھ درد میں شریک ہو سکیں ،اس کو حوصلہ ہی دے سکیں۔ ضروری نہیں ہے کہ اس کو رقم ہی دیں۔
میں ایک بات بتا کراپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ خدمت کر کےدیکھیے، نیکی کر کے دیکھیے، کسی کی خیر خواہی کرکےدیکھیے، کسی کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے دیکھیےاور کسی سے کوئی دوبول بھلائی کے بول کے دیکھیے۔ آپ یقین کریں کچھ زیادہ دیر نہیں لگتی ہے۔ بھلائی تو آپ کی طرف بڑی تیزی سے واپس آتی ہے ۔مثلاً اگر آپ نےایک ذرا برابر بھی نیکی کی ہے تو پہاڑ کی طرح واپس آتی ہے اور سیکنڈز کے اندر آتی ہے آپ کو پتہ بھی نہیں ہوتا کہ آپ کی مشکل دور ہو جاتی ہے، کوئی آپ کے ساتھ بھی مشکل وقت میں کھڑارہتا ہے۔
آئیں یہ سوچیں کہ کون سا لمحہ، کون سا وقت ایسا ہے کہ ہم لوگوں کی خدمت کر سکیں۔ کوئی ہمارا لمحہ، کوئی دن، کوئی گھنٹہ ایسا نہ ہو جب ہم نے کسی نہ کسی کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کیا ہو یا کم از کم کسی کی برائی ہی نہ کی ہو، ہمیں اس سے آگےبڑھنا چاہیے۔
انشاءاللہ العزیز اس سے میری اور آپ کی زندگی کےاندر خیر ہی خیر ہوگی۔

میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان

Facebook Comments Box

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *