آپ میں سے سب نے ہی اشفاق احمد صاحب کانام ضرور سنا ہوا ہے اور جب بھی ان کا نام آتا ہے تو ان کے ساتھ ہمیں محترمہ بانو قدسیہ صاحبہ کا نام بھی سننے کو ملتاہے۔ میری یہ خوش قسمتی ہے کہ مجھے اشفاق احمد صاحب سے ملنے کابھی موقع ملا لیکن میں اتنا خوش قسمت نہیں ہوں کہ مجھے بانوصاحبہ سے بھی ملاقات کا موقع ملتا.
کچھ دن پہلے بانو صاحبہ کا ایک ویڈیو کلپ ملا ۔جس میں انہوں نے بڑی ہی خوبصورت بات کہی کہ ہمیں یہ تو پڑھایا جاتا ہے کہ آپ یہ تعلیم حاصل کرو گے تو پروفیسر بن جاؤ گے، ڈاکٹر بن جاؤ گے، تمہارا نام ہوگا ، آمدن ہوگی ،یہ تمہاری فیس ہوگی، یہ پوسٹ ہوگی سی ایس ایس کرو گے، پی سی ایس کرو گے۔ اس کے علاوہ بھی ہمیں بہت کچھ پڑھایا جاتا ہے۔
ہمیں یہ سب چیزیں بتائی جاتی ہیں اور کسی بھی جگہ پہ نوکری کریں گے تو وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ کا کیریئر پلان کیا ہے؟ ہم انہیں بتاتے ہیں بلکہ وہ کمپنی بھی بتاتی ہے کہ اچھا یہ یہ کام کریں گے تو آپ سی ای او بھی بن سکتے ہیں، چیئرمین بھی وغیرہ وغیرہ۔
بانو صاحبہ نےیہ کہا کہ یہ سب کچھ تو ہمیں پڑھایا جاتا ہے لیکن ہمیں یہ نہیں پڑھایا جاتا کہ اگر زندگی میں کوئی غم اور دکھ آجائے ،کوئی تکلیف آجائے تو پھر اس غم اوردکھ کو آپ نے کیسے برداشت کرناہے؟ اس صورت ِحال کےاندر آپ کا کیا ردعمل ہوگا؟
جب ہمیں یہ نہیں پڑھایا جاتا تو جیسے ہی زندگی کے اندر ہم سے کوئی چیزچھینی جاتی ہے ،ہم سے دور ہو جاتی ہے یا ہم ناکام ہو جاتے ہیں یافیل ہو جاتے ہیں، تو پھر ہمیں کیا کرنا ہے؟
اگر میں اسے اس انداز سے کہوں کہ ہم کھیل تو جیتنے کے لیےکھیلتے ہیں، کون سا ایسا کرکٹرہے یا فٹ بالر ہے وہ یہ کہے کہ میں تو اس لیے میچ کھیل رہا ہوں کہ ہار جاؤں ۔ ایسا تو کوئی نہیں چاہتاسب جیتنے کے لیےکھیلتے ہیں۔ کیا ہم جو جیتنے کے لیے کھیلتے ہیں کیا سارے جیت جاتے ہیں؟ یقینی طور پر سارے نہیں جیتتے۔ کوئی ایک تو ہارتا ہے، وہ فائنل میں ہار جائے ،سیمی فائنل میں یا کوارٹرفائنل میں ہارجائے وہ کہیں تو ہارےگا۔
جیت منانے کے طریقہ کارتو آپ کو ہزاروں مل جائیں گے۔جیت ہوئی تو پھر آپ نے جو بھی جشن منانا تھا وہ منایا اور پارٹی کی لیکن کبھی کسی نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ہار کی شکل میں آپ نے شکست کو کیسے قبول کرنا ہے؟ اور پھر شکست کو آئندہ آپ نے جیت میں کیسے تبدیل کرناہے؟ کسی مشکل صورتحال میں وہ کاروبار کی ہو، غیر کاروباری کی ہو، اس کاروباری صورتحال کےاندر آپ کو دقت اور تکلیف ہوئی ہے تو اس دقت اور تکلیف میں آپ نے کیسے زندہ رہنا ہے؟
میرے دوستوں اور بھائیوں جہاں ہمیں جیت کر زندہ رہنے کا سبق دیا جاتا ہے، جہاں ہمیں کامیابی کے گُر بتائے جاتے ہیں، ہمیں کامیابی تک پہنچنے کےطریقے بتائے جاتے ہیں ، جہاں آپ کو بہترین نمبر لینے کے طریقہ کار بتایا جاتے ہیں، وہاں پر ہماری تعلیم اور تربیت کے اندریہ بھی ہونا چاہیے کہ خدانخواستہ اگر آپ کامیاب نہ ہوئے تو ناکامی میں آپ کیسے رہیں گے؟ یقینی طورپر ہر آدمی کامیاب نہیں ہوتا۔
بہت سارے لوگ نفسیاتی بیماری کا شکار ہوتے ہیں وہ صرف اسی لیے زیادہ مشکل میں ہوتے ہیں کہ ان کویہ نہیں بتایا گیا ہوتا کہ ناکام ہونےکی صورت میں اس سے کس طرح نبٹنا ہے ؟
اور جب یہ معلوم نہیں ہوتاتو پھر نتیجہ یہی ہوتا ہے، کہ ناکامی کی صورت میں ایک تو وہ ناکام ہوگئے اور دوسرایہ اس ناکامی کی وجہ سے بہت زیادہ مسائل کا شکار ہو جاتےہیں۔ میں نے کہیں پڑھا کسی بہت بڑے عالم یا بزرگ کا قول ہے۔ کہ مشکل وقت میں سب سے بڑی مشکل یہ بھی پیدا ہوتی ہے کہ آپ فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو جاتےہیں۔ اگر مشکل وقت میں فیصلےنہیں کر پائیں گے تو یقینی طورپر ہم کوئی نہ کوئی غلط بات کریں گے۔
آئیں یہ بھی سیکھیں کہ جیتنے اور جیت منانےکے لیے توطریقہ کار بھی بتائے جاتے ہیں لیکن خدانخواستہ اگر زندگی میں کبھی فیل ہو جائیں تو پھر ہمیں اس ناکامی اور نا کامیابی سےکیسےنمٹنا ہے۔اگر ہم اس کو جان جائیں گے تو آپ یقینی طور پر اس سے بہتر انداز سے ڈیل کر سکتے ہیں۔
آخری بات یہ ہے کیا کبھی کسی نے کامیاب ہو کر بھی خودکشی کی ہے؟ نہیں جو جیتا ہے اس نےکبھی خودکشی نہیں کی،جو گولڈمیڈلسٹ ہےاس نے کبھی نہیں کی۔ غم تو وہی کرتا ہے، خودکشی وہی کرتا ہے، ڈپریشن میں وہی جاتا ہے،جو ہار جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اگر جیتنے کا طریقہ کار بتایا گیا ہے تو وہ بھی ہمیں طریقہ کار بتانا چاہیے جب شکست ہوگی تو پھر آپ کیسے زندہ رہ سکتے ہیں؟ بانو صاحبہ کی یہ بات میرے دل کو بہت لگی تو میں نےچاہا کہ اس بات کو آپ سے بھی میں کروں۔
بہت بہت شکریہ! جزاک اللہ خیر
میں تو ایسا سوچتا ہوں
ڈاکٹر محمد مشتاق مانگٹ
تعاون فاؤنڈیشن پاکستان